اتوار، 19 فروری، 2017

ستم کو بھی کرم ہائے نہاں کہنا ہی پڑتا ہے- از ڈاکٹر کلیم عاجزؔ Sitam ko bhi karam - by Dr. kaleem Aajiz R.A

ستم کو بھی کرم ہائے نہاں کہنا ہی پڑتا ہے
کبھی نا مہرباں کو مہرباں کہنا ہی پڑتا ہے
بِنائے زندگی دوچار تنکوں پر سہی لیکن
انہی تنکوں کو آخر آشیاں کہنا ہی پڑتا ہے
بھلا ہم اور تجھ کو ناز بردارِ عدو کہتے!
مگر اے بے نیازِ دوستاں ! کہنا ہی پڑتا ہے
محبت خانہ صیاد سے بھی ہو ہی جاتی ہے
قفس کو بھی کسی دن آشیاں کہنا ہی پڑتا ہے
یہ مانا عشق میں ضبط فغاں کی شرط لازم ہے
اُلجھتا ہے جو دل دردِ نہاں کہنا ہی پڑتا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں