بدھ، 22 فروری، 2017

جب صبا آئی اِدھر بھی ذکر بہار آہی گیا - از ڈاکٹر کلیم عاجزؒ Jab Saba Aayee Idhar bhi zikre bahar Aa hi gaya By Dr. Kaleem Aajiz r.A

جب صبا آئی اِدھر بھی ذکر بہار آہی گیا
یاد ہم کو انقلاب روزگار ا آہی گیا
کس لئے اب جبر کی تکلیف فرماتے ہیں آپ
بندہ پرور میں تو زیر اختیار آ ہی گیا
لالہ و گل پر جو گذری ہے گذرنے دیجئے
آپ کو تو مہرباں لطفِ بہار آہی گیا
دہر میں رسمِ وفا بدنام ہو کر ہی رہی
ہم بچاتے ہی رہے دامن  غبار آہی گیا
ہنس کے بولے اب تجھے زنجیر کی حاجت نہیں
اُن کو میری بے بسی پے اعتبار آہی گیا
شکوہ سنجی اپنی عادت میں نہیں داخل مگر
دل دکھا تو لب پہ حرف ناگوار آہی گیا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں