جمعرات، 30 مارچ، 2017

لالہ و گل کی تمنا کر کے ہم۔ از کلیم عاجزؔ

لالہ و گل کی تمنا کر کے ہم۔ از کلیم عاجزؔ


کچھ سجے ہیں زلف میں کچھ گلوئے یار میں۔ از کلیم عاجزؔ

کچھ سجے ہیں زلف میں کچھ گلوئے یار میں۔ از کلیم عاجزؔ


کچھ حال نہ پوچھو عاجز کا کمبخت عجب دیوانہ ہے۔ از کلیم عاجز

کچھ حال نہ پوچھو عاجز کا کمبخت عجب دیوانہ ہے۔ از کلیم عاجز


کوئی محفل ہے نہ کوئی انجمن میرے لئے۔ از کلیم عاجزؔ

کوئی محفل ہے نہ کوئی انجمن میرے لئے۔ از کلیم عاجزؔ


جو قطرے لہو کے نہ آنکھوں سے ڈھلکے۔ از کلیم عاجز

جو قطرے لہو کے نہ آنکھوں سے ڈھلکے۔ از کلیم عاجز


جمعرات، 23 مارچ، 2017

عقل کی دوستی سے کنارا کرے۔ از کلیم عاجزؔ


اب تو اشکوں کی جھڑی دن رات ہے۔ از کلیم عاجزؔ


اب کون ہمیں سمجھے اب کون ہمیں جانے۔ از کلیم عاجز



اب کسی کو ہم غریبوں کا خیال آتا نہیں۔ از کلیم عاجزؔ

اب کسی کو ہم غریبوں کا خیال آتا نہیں۔ از کلیم عاجزؔ


اب کے جو بہار آئی بے بادہ و جام آئی۔ از کلیم عاجزؔ

اب کے جو بہار آئی بے بادہ و جام آئی۔ از کلیم عاجزؔ


جمعرات، 16 مارچ، 2017

Badan main aag se chehra gulab jaisa hai- by Ahmad Faraz


Aqeedat by Ahmad Faraz


Ajeeb rut thi k har chand pas tha wo bhi - by Ahmad Faraz


Ab Shauq se Kah jaan - by Ahmad faraz



Aankh se door na ho by Ahmad Farz


نہ ضمیرِ شمس و قمر میں ہے ، نہ مزاجِ برق و شرر میں ہے۔ از کلیم عاجزؔ

نہ ضمیرِ شمس و قمر میں ہے ، نہ مزاجِ برق و شرر میں ہے۔ از کلیم عاجزؔ


نہونگے بادہ کش تو بادہ گلفام کیا ہوگا۔ از کلیم عاجزؔ

نہونگے بادہ کش تو بادہ گلفام کیا ہوگا۔ از کلیم عاجزؔ


نہ ہو فرق اور کوئی یہی فرق کم نہیں ہے۔ از کلیم عاجزؔ

نہ ہو فرق اور کوئی یہی فرق کم نہیں ہے۔ از کلیم عاجزؔ


مجھے اس کا کوئی گلہ نہیں کہ بہار نے مجھے کیا دیا۔ از کلیم عاجزؔ

مجھے اس کا کوئی گلہ نہیں کہ بہار نے مجھے کیا دیا۔ از کلیم عاجزؔ


میری مستی کے افسانے رہیں گے ۔ از کلیم عاجزؔ

میری مستی کے افسانے رہیں گے ۔ از کلیم عاجزؔ


بدھ، 15 مارچ، 2017

میرے لئے قیدِ سحرو شام نہیں ہے۔ از کلیم عاجزؔ

میرے لئے قیدِ سحرو شام نہیں ہے۔ از کلیم عاجزؔ


کیوں نہ آمادہ ہو وہ مجھکو مٹانے کے لئے۔ از کلیم عاجزؔ

کیوں نہ آمادہ ہو وہ مجھکو مٹانے کے لئے۔ از کلیم عاجزؔ


جہاں غم ملا اٹھایا پھر اسے غزل میں ڈھالا۔ از کلیم عاجزؔ

جہاں غم ملا اٹھایا پھر اسے غزل میں ڈھالا۔ از کلیم عاجزؔ


حقیقتوں کا جلال دیں گے صداقتوں کا جمال دیں گے ۔ از کلیم عاجزؔ

حقیقتوں کا جلال دیں گے صداقتوں کا جمال دیں گے ۔ از کلیم عاجزؔ


ہم ہیں بکھرے ہوئے جلووں کو سجانے والے۔ از کلیم عاجزؔ

ہم ہیں بکھرے ہوئے جلووں کو سجانے والے۔ از کلیم عاجزؔ


دیکھ لی آہ کی تاثیر اثر ہونے تک۔ از کلیم عاجزؔ

دیکھ لی آہ کی تاثیر اثر ہونے تک۔ از کلیم عاجزؔ


ہفتہ، 11 مارچ، 2017

بلا سے ہم تری محفل سے اشکبار چلے۔ از کلیم عاجزؔ Bala se ham teri mahfil se ashkbar chale – By Dr kaleem Ajiz R.A

بلا سے ہم تری محفل سے اشکبار چلے۔ از کلیم عاجزؔ 


آبرو کھوتے نہ مے خانے میں ہم۔ از کلیم عاجزؔ Aabroo khote na maikhane main hum – by Kaleem Ajiz R.A

آبرو کھوتے نہ مے خانے میں ہم۔ از کلیم عاجزؔ   


امتحان عشق میں ثابت قدم ہوتا نہیں۔ از کلیم عاجزؔ Imtihan e Ishq main sabit qadam hota nahi by Dr. Kaleem Ajiz R.A

امتحان عشق میں ثابت قدم ہوتا نہیں۔ از کلیم عاجزؔ 


غم و راحت سے بے گانے بہت ہیں ۔ از کلیم عاجزؔ Gham o Rahat se begane bahut hain by Dr Kaleem Ajiz R.A

غم و راحت سے بے گانے بہت ہیں ۔ از کلیم عاجزؔ



اگر بہارِ چمن تم اسی کو کہتے ہو۔ از کلیم عاجزؔ Agar Bahar e Chaman tum isi ko kahte ho by kaleem Aajiz R.A

اگر بہارِ چمن تم اسی کو کہتے ہو۔ از کلیم عاجزؔ 



Aarzoo daman hi phailati rahi by Dr. Kaleem Aajiz R.A آرزو دامن ہی پھیلاتی رہی۔ از کلیم عاجز

آرزو دامن ہی پھیلاتی رہی۔ از کلیم عاجز



جمعہ، 10 مارچ، 2017