درد
کب دل میں مہرباں نہ رہا
ہاں
مگر قابل بیاں نہ رہا
ہم
جو گلشن میں تھے بہار نہ تھی
جب
بہار آئی آشیاں نہ رہا
غم
گراں جب نہ تھا گراں تھا مجھے
جب
گراں ہو گیا گراں نہ رہا
دوستوں
کا کرم معاذ اللہ
شکوہ جَور دُشمناں نہ رہا
بجلیوں
کو دعائیں دیتا ہوں
دوش
پر بار آشیاں نہ رہا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں