خوشی
کیا ہے کسی آوارہ وطن کے لئے
بہار
آئی ہے تو آیا کرے چمن کے لئے
نہ
لالہ و گل نہ نسترن کے لئے
مٹے
ہیں ہم کسی غارت گرِ چمن کے لئے
کبھی
جو گوشہ خلوت میں شمع ہاتھ آئی
لپٹ
کے رو لئے یارانِ انجمن کے لئے
ہم
ان سے شکوہ بیداد کیا کریں عاجزؔ
یہاں
تو پاسِ وفا قفل ہے دہن کے لیے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں